Sunday 5 May 2019

جب بھی کوئی قصور ہوتا ہے

جب بھی کوئی قصور ہوتا ہے
اتفاقاً، حضور ہوتا ہے
یہ تماشا بھی دیکھ لو آ کر
جامِ امید، چُور ہوتا ہے
دوستی چیز ہی کچھ ایسی ہے
اس میں نقصاں ضرور ہوتا ہے
خوف مت کھائیے اندھیروں سے
ظلمتوں میں بھی نور ہوتا ہے

عبدالحمید عدم

No comments:

Post a Comment