Sunday 3 July 2016

بس اتنی بات پر اس نے ہمیں بلوائی لکھا ہے

بس اتنی بات پر اس نے ہمیں بلوائی لکھا ہے
ہمارے گھر کے اک برتن پہ آئی ایس آئی لکھا ہے
یہ ممکن ہی نہیں چھیڑوں نہ تجھ کو راستہ چلتے
تجھے اے موت میں نے عمر بھر بھوجائی لکھا ہے
میاں! مسند نشینی مفت میں کب ہاتھ آتی ہے
دہی کو دودھ لکھا، دودھ کو بالائی لکھا ہے
کئی دن ہو گئے سلفاس کھا کر مرنے والی کو
مگر اس کی ہتھیلی پر ابھی شہنائی لکھا ہے
ہمارے ملک میں انسان اب گھر میں نہیں رہتے
کہیں ہندو، کہیں مسلم، کہیں عیسائی لکھا ہے
یہ دکھ شاید ہماری زندگی کے ساتھ جائے گا
کہ جو دل پر لگا ہے تیر اس پر بھائی لکھا ہے

منور رانا

No comments:

Post a Comment