قصۂ غم سنا کے دیکھ لیا
جان اپنی جلا کے دیکھ لیا
خاک میں مل ملا کے دیکھ لیا
آپ سے دل لگا کے دیکھ لیا
دل پہ جو اختیار تھا،۔ نہ رہا
دل کا کیا ہے، رہا رہا، نہ رہا
ہاں تجھے آزما کے دیکھ لیا
ہو سکے ہم نہ پھر بھی خود اپنے
خود کو تیر ا بنا کے دیکھ لیا
ایک باقی ہے جان سے جانا
اور سب کچھ لٹا کے دیکھ لیا
کھل گئے راز ہائے بزمِ غزل
شعر اپنے سنا کے دیکھ لیا
اتنی آساں نہیں وفا کیشی
دل بتوں سے لگا کے دیکھ لیا
جی رہے ہو امید پر سرورؔ
عشق کی چوٹ کھا کے دیکھ لیا
سرور عالم راز
No comments:
Post a Comment