Sunday, 3 July 2016

جب بچہ بچہ زخمی ہو

جب بچہ بچہ زخمی ہو
دھرتی کا سینہ چھلنی ہو
ملزم ہوں کٹہروں میں بہنیں
اور کھیتوں میں بارود اگے
ہر سمت اندھیرے حاکم ہوں
سورج کے منہ پر جالے ہوں
بارش میں زہر کی بوندیں ہوں
بدمست ہوائیں چلتی ہوں
دن رات گلے جب مل جائیں
اور چاک گریباں سِل جائیں
جب عدل بکے بازاروں میں
انصاف کی بولی اونچی ہو
سب لمبی تان کے سو جائیں
ظالم کی مان کے سو جائیں
جب راکھ انگارے ہو جائیں
خاموش نقارے ہو جائیں
ہر سمت بیچارے ہو جائیں
جب ظلم کے پھندے رقص کریں
شیطان کے بندے رقص کریں
تب ترک اطاعت کر دینا
اعلانِ بغاوت کر دینا
ہر سمت جنوں کے نغمے ہوں
ٹھوکر پہ جھوٹے تمغے ہوں
ہر شیش محل کے باسی کو
ہر بازی گر کے ساتھی کو
چن چن کر چوک پہ لے آنا
پھر کھل کے کرنا تفسیریں
قانون کے سارے پرزے جو
کرتے ہیں حفاظت ظالم کی
وہ سب دفعات جلا دینا
کرسی کے سارے کتوں کو
کرسی کے دام بتا دینا 

عابی مکھنوی

No comments:

Post a Comment