Sunday 3 July 2016

نظر جب سے وہ مہرباں ہو گئی ہے

نظر جب سے وہ مہرباں ہو گئی ہے
زمیں عشق کی آسماں ہو گئی ہے
تماشا یہ عمرِرواں ہو گئی ہے
یقیں سے گزر کر گماں ہو گئی ہے
مری خاکساری دلیلِ خودی تھی
یہی بے نشانی، نشاں ہو گئی ہے
محبت میں تصویرِغم ہوں سراپا
زباں بے نیازِ فغاں ہو گئی ہے
مری داستاں آنسوؤں کی زبانی
یونہی قطرہ قطرہ بیاں ہو گئی ہے
زمانہ کو حیرت ہے کیوں خامشی پر
مری بے زبانی، زباں ہو گئی ہے
نظر سے نظر کی شناسائیاں ہیں
گھڑی دو گھڑی کو اماں ہو گئی ہے
وہی حسرتیں ہیں، وہی میں ہوں سرورؔ
مکمل مری داستاں ہو گئی ہے

سرور عالم راز

No comments:

Post a Comment