Sunday, 3 July 2016

بڑی کڑواہٹیں ہیں اس لئے ایسا نہیں ہوتا

بڑی کڑواہٹیں ہیں اس لئے ایسا نہیں ہوتا
شکر کھاتا چلا جاتا ہوں منہ میٹھا نہیں ہوتا
دوا کی طرح کھاتے جائیے گالی بزرگوں کی
جو اچھے پھل ہیں، ان کا ذائقہ اچھا نہیں ہوتا
ہمارے شہر میں ایسے مناظر روز ملتے ہیں
کہ سب ہوتا ہے چہرے پر مگر چہرہ نہیں ہوتا
ہماری بے رخی کی دَین ہے بازار کی زینت
اگر ہم میں وفا ہوتی،۔ تو یہ کوٹھا نہیں ہوتا
نہ دل راضی نہ وہ راضی تو کاہے کی عبادت ہے
کئے جاتا ہوں میں سجدہ،۔ مگر سجدہ نہیں ہوتا
تصور میں بسا لیتے ہیں سچے چاہنے والے
فقط چہرہ چھپا لینے سے تو پردہ نہیں ہوتا

منور رانا

No comments:

Post a Comment