Sunday 3 July 2016

عشق ہے مشغلہ زمانوں سے

عشق ہے مشغلہ زمانوں سے
دار سے واسطہ زمانوں سے
تاک میں مہربان مدت سے
گھات کا سامنا زمانوں سے
ہاتھ میں اِک دِیا سنبھالے ہوں
آنکھ میں رتجگہ زمانوں سے
سوچ سے دوستی ہے بچپن سے
بول بھی برملا زمانوں سے
ان گنت دشمنوں کا مالک ہوں
یار بھی ہر جگہ زمانوں سے
خواب کا آنکھ سے تری عابیؔ
ایک ہے فاصلہ زمانوں سے

عابی مکھنوی

No comments:

Post a Comment