عشق ہے مشغلہ زمانوں سے
دار سے واسطہ زمانوں سے
تاک میں مہربان مدت سے
گھات کا سامنا زمانوں سے
ہاتھ میں اِک دِیا سنبھالے ہوں
سوچ سے دوستی ہے بچپن سے
بول بھی برملا زمانوں سے
ان گنت دشمنوں کا مالک ہوں
یار بھی ہر جگہ زمانوں سے
خواب کا آنکھ سے تری عابیؔ
ایک ہے فاصلہ زمانوں سے
عابی مکھنوی
No comments:
Post a Comment