حالانکہ ہمیں لوٹ کے جانا بھی نہیں ہے
کشتی مگر اس بار جلانا بھی نہیں ہے
تلوار نہ چھونے کی قسم کھائی ہے لیکن
دشمن کو کلیجے سے لگانا بھی نہیں ہے
یہ دیکھ کے مقتل میں ہنسی آتی ہے مجھ کو
میں ہوں مِرا بچہ ہے، کھلونوں کی دکاں ہے
اب کوئی میرے پاس بہانہ بھی نہیں ہے
پہلے کی طرح آج بھی ہیں تین ہی شاعر
یہ راز مگر سب کو بتانا بھی نہیں ہے
منور رانا
No comments:
Post a Comment