Friday 1 July 2016

مثال بدر جو حاصل ہوا کمال مجھے

مثالِ بدر جو حاصل ہوا کمال مجھے
گھٹا گھٹا کے فلک نے کِیا ہلال مجھے
برنگِ سبزۂ بے گانہ باغِ دہر میں تھا
تیرے سحابِ کرم نے کِیا نہال مجھے
یہ الفتیں بھی ہیں دنیا میں یادگار اے مرگ
میرا خیال تجھے،۔۔۔ اور تیرا خیال مجھے
کبھی خوشی سے جو دنیا میں ایک پل گزرا
وہ صدمہ کش ہوں کہ برسوں رہا ملال مجھے
کسی کے سامنے کیوں جا کے ہاتھ پھیلاؤں
میرا کریم تو دیتا ہے،۔۔ بے سوال مجھے

میر انیس

No comments:

Post a Comment