Saturday, 2 July 2016

دیکھئے خاک میں مجنوں کی اثر ہے کہ نہیں

دیکھیے خاک میں مجنوں کی اثر ہے کہ نہیں
دشت میں ناقۂ لیلیٰ کا گزر ہے کہ نہیں
وا اگر چشم نہ ہو اس کو نہ کہنا پی اشک
یہ خدا جانے، صدف بیچ گہر ہے کہ نہیں
ایک نے مجھ کو تِرے در کے اُپر دیکھ کہا
غیر اس در کے تجھے اور بھی در ہے کہ نہیں
آخر اس منزلِ ہستی سے سفر کرنا ہے
اے مسافر تجھے چلنے کی خبر ہے کہ نہیں
توشۂ راہ سبھی ہم سفراں رکھتے ہیں
تیرے دامن میں فغاںؔ لختِ جگر ہے کہ نہیں

اشرف علی فغاں

No comments:

Post a Comment