Friday 1 July 2016

جب رات کی تنہائی دل بن کے دھڑکتی ہے

جب رات کی تنہائی دل بن کے دھڑکتی ہے
یادوں کے دریچوں میں چلمن سی سرکتی ہے
لوبان میں چنگاری جیسے کوئی رکھ جائے
یوں یاد تِری شب بھر سینے میں سلگتی ہے
یوں پیار نہیں چھپتا، پلکوں کے جھکانے سے
آنکھوں کے لفافوں میں تحریر چمکتی ہے
خوشرنگ پرندوں کے لوٹ آنے کے دن آئے
بچھڑے ہوئے ملتے ہیں جب برف پگھلتی ہے
شہرت کی بلندی بھی پل بھر کا تماشا ہے
جس ڈال پہ بیٹھے ہو وہ ٹوٹ بھی سکتی ہے

بشیر بدر

No comments:

Post a Comment