رستہ روکتی خاموشی نے کون سی بات سنانی ہے
رات کی آنکھیں جان چکی ہیں، کس کے پاس کہانی ہے
جب اس کی وسعت سے نکلے میری وحشت، خواب، سراب
دامن جھاڑ کے دشت پکارا، اب کیسی ویرانی ہے
منظر ہے کھڑکی کے اندر یا ہے کھڑکی سے باہر
گردوں کی گیرائی ہے یا خاک نے چادر تانی ہے