Saturday 20 July 2019

قسم اٹھاؤ کہ اب محبت نہیں کرو گی

جو میں مروں گا تو ساتھ میرے نہیں مرو گی
قسم اٹھاؤ کہ اب محبت نہیں کرو گی
تو کیا کہو گی کہ شہزادہ نہیں ملا تھا
تو اپنے بچوں سے ذکر میرا نہیں کرو گی
میں گاؤں کا ہوں سو ڈر رہا ہوں جدائیوں سے
تُو شہر کی ہے میں جانتا ہوں نہیں ڈرو گی
عجیب ضدی ہو کل ہی ہونٹوں پہ پھول رکھے
اور آج ہاتھوں پہ ہاتھ تک بھی نہیں دھرو گی
گھروں میں مر جائیں سارے پیاسے تری بلا سے
تو میرے ہوتے کنویں سے پانی نہیں بھرو گی

احمد عطاءاللہ

No comments:

Post a Comment