Sunday, 21 July 2019

دیکھ پائی نہ مرے سائے میں چلتا سایہ

دیکھ پائی نہ مِرے سائے میں چلتا سایہ
رات نے چھین لیا پھر مِرا ڈھلتا سایہ
میں نے اس واسطے منہ کر لیا سورج کی طرف
مجھ سے دیکھا نہ گیا آگے نکلتا سایہ
میں وہی ہوں مِرا سایہ بھی وہی ہے اب تک
میں بدلتا تو کوئی رنگ بدلتا سایہ
تم نے اچھا ہی کیا چھوڑ گئے، ویسے بھی
ایک سائے سے بھلا کیسے سنبھلتا سایہ
تجھ پہ گزری ہی نہیں وحشتِ شامِ ہجراں
تُو نے دیکھا نہیں سائے کو نگلتا سایہ

سجاد بلوچ

No comments:

Post a Comment