ہجر سے ہو نہ ہی وصال سے ہو
ہو محبت تو اس کمال سے ہو
یہ جو آئینہ چپ ہے، ممکن ہے
محوِ حیرت ترے جمال سے ہو
نقشِ گر! کیا خبر کہ تیرا وجود
وقت کا تھمنا، وقت کا چلنا
ہو بھی سکتا ہےاسکی چال سے ہو
تم جسے مسکرا کے ٹال گئے
گریہ جیون اسی سوال سے ہو؟
شاہد کمال
No comments:
Post a Comment