Monday 8 July 2019

ہجر سے ہو نہ ہی وصال سے ہو

ہجر سے ہو نہ ہی وصال سے ہو
ہو محبت تو اس کمال سے ہو
یہ جو آئینہ چپ ہے، ممکن ہے
محوِ حیرت ترے جمال سے ہو
نقشِ گر! کیا خبر کہ تیرا وجود
خود کسی نقش کے خیال سے ہو
وقت کا تھمنا، وقت کا چلنا
ہو بھی سکتا ہےاسکی چال سے ہو
تم جسے مسکرا کے ٹال گئے
گریہ جیون اسی سوال سے ہو؟

شاہد کمال

No comments:

Post a Comment