ربط، اخلاص سے زیادہ ہے
ضبط بھی پیاس سے زیادہ ہے
خاص ہوتے ہیں زندگی میں لوگ
اور تُو خاص سے زیادہ ہے
جسم پہ اوڑھ لی ہے غربت جو
زخم تو چوٹ سے بھی گہرا ہے
درد احساس سے زیادہ ہے
مجھ سے وہ اس قدر گریزاں ہے
بے بسی آس سے زیادہ ہے
دور سے بھی ہے خوبصورت وہ
سچ کہوں، پاس سے زیادہ ہے
کرب کی فصل کا اگاؤ یاں
ساری اجناس سے زیادہ ہے
لاکھ جادو کا ہو اثر تجھ پر
سورۃ الناس سے زیادہ ہے؟
کومل جوئیہ
No comments:
Post a Comment