Sunday 21 July 2019

یہ دھند صبح زمستاں یہ برف زار اور میں

یہ دھند، صبحِ زمستاں، یہ برفزار اور میں
لہو میں تازہ تِرے وصل کا خمار اور میں
یہ خواب جیسی حسیں صبحِ وادئ کالام
پھر اس پہ تیری توجہ کا اعتبار اور میں
یہ ریستوران کا ٹیرس، یہ صبح کی چائے
تمہارے نیند سے اٹھنے کا انتظار اور میں
تمہاری چاپ پہ مرکوز ہے سماعتِ خاک
یہ کیا سکوں ہے کہ ہوتا ہوں بیقرار اور میں
اتر رہے ہیں بلندی سے پانیوں کی طرف
بڑے سکوں سے خیالوں کے آبشار اور میں
تِرے وجود کی خوشبوئے لمس سے پہلے
کب ایسے سبز ہوئے تھے یہ مرغزار اور میں

سجاد بلوچ

2 comments:

  1. بہت خوب ۔۔۔ یہ کونسا شعری مجموعہ ہے ؟

    ReplyDelete
  2. بہت خوب ۔۔۔ یہ کونسا شعری مجموعہ ہے ؟

    ReplyDelete