Sunday, 7 July 2019

دھڑکنوں کے سفیر ہو جائیں

دھڑکنوں کے سفیر ہو جائیں
جب یہ موسم شریر ہو جائیں
تھوڑی ہم پر عطا محبت کی
تھوڑے ہم بھی امیر ہو جائیں
مجھ پہ ہجرت اتارنا مولا
لوگ جب بے ضمیر ہو جائیں
ان چراغوں کو دو دعائیں جو
آندھیوں کے اسیر ہو جائیں
ان کے کاسے کبھی نہیں بھرتے
وہ جو دل کے فقیر ہو جائیں
جب ارادہ کروں میں ملنے کا
لوگ منکر نکیر ہو جائیں
ہند اور پاک والے جھگڑے چھوڑ
آؤ برصغیر ہو جائیں

کومل جوئیہ

No comments:

Post a Comment