Saturday, 20 July 2019

یہ وقت عصر ہے لہجے میں پیاس شامل کر

یہ وقتِ عصر ہے لہجے میں پیاس شامل کر
دعائے شام میں خالی گلاس شامل کر
تُو اپنے وصل کے اس میٹھے لال شربت میں 
ہماری مان زرا سی کھٹاس شامل کر
یہ ریشمی ہمیں گمراہ کرتا ریتا ہے
بدن بُنت میں بہت سی کپاس شامل کر
ہمارا فیصلہ سابق مثال سے تو نہ ہو
لکھے کو چھوڑ کے اپنا قیاس شامل کر
یہ عشق تھوڑی ہے جو بِن چھوئے بھی ہو جائے
ہوس ہے اس میں تو پورے حواس شامل کر
نظر بھی لگتی ہے اے کھلکھلاتی رنگ بھری
سو اپنے حلقے میں مجھ سے اداس شامل کر

احمدعطاءاللہ

No comments:

Post a Comment