Wednesday, 9 May 2018

چمن پہ جو بھی تھے نافذ اصول اس کے تھے

چمن پہ جو بھی تھے نافذ اصول اس کے تھے
تمام کانٹے ہمارے تھے، پھول اس کے تھے
جہاں بھی جاتا وہاں اس کی بادشاہی تھی
تمام سمتیں سبھی عرض و طول اس کے تھے
میں احتجاج بھی کرتا تو کس طرح کرتا
نگر میں فیصلے سب کو قبول اس کے تھے
وہ جو بھی علم سکھاتا، وہی غنیمت تھا
کہ سب نصاب تھے اسکے سکول اسکے تھے
لگا دی اس نے مِرے قہقہوں پہ پابندی
وہ خود اداس تھا، تیور ملول اس کے

رفیق سندیلوی

No comments:

Post a Comment