چمن پہ جو بھی تھے نافذ اصول اس کے تھے
تمام کانٹے ہمارے تھے، پھول اس کے تھے
جہاں بھی جاتا وہاں اس کی بادشاہی تھی
تمام سمتیں سبھی عرض و طول اس کے تھے
میں احتجاج بھی کرتا تو کس طرح کرتا
وہ جو بھی علم سکھاتا، وہی غنیمت تھا
کہ سب نصاب تھے اسکے سکول اسکے تھے
لگا دی اس نے مِرے قہقہوں پہ پابندی
وہ خود اداس تھا، تیور ملول اس کے
رفیق سندیلوی
No comments:
Post a Comment