کسی کا دھیان مہِ نیم ماہ میں آیا
سفر کی رات تھی اور خواب راہ میں آیا
طلوعِ ساعتِ شبخوں ہے اور میرا دل
کسی ستارۂ بد کی نگاہ میں آیا
مہ و ستارہ سے دل کی طرف چلا وہ جواں
جہادِ غم میں کوئی سُست ضرب میری طرح
گرفتِ میسرۂ اشک و آہ میں آیا
ستارے ڈوب گئے اور وہ ستارہ گر
تھکن سے چُور زمیں کی پناہ میں آیا
چراغ ہے مری راتوں کا ایک خواب وصال
جو کوئی پل تری چشمِ سیاہ میں آیا
دکھی دلوں کی سلامی قبول کرتے ہوئے
نظر جھکائے کوئی خانقاہ میں آیا
احمد جاوید
No comments:
Post a Comment