Saturday, 5 May 2018

نقص نکلیں گے ماہ کامل میں​

نقص نکلیں گے ماہِ کامل میں​
وہ اگر آ گئے مقابل میں​
فرطِ شوخی سے وہ نظر نہ پڑے​
آۓ بھی، اور نہ آئے محفل میں​
ہو جو ہمت تو سب کچھ آساں ہو​
دِقتیں ہیں جو کارِ مشکل میں​
دیکھ کیفیت گدائے مغاں​
کشتئ مۓ ہے دستِ سائل میں​
وہ اور آئیں مِری عیادت کو​
یوں کہو یہ بھی آ گئی دل میں​
دامِ کاکل میں خاک ہو آرام​
ہوں میں جکڑا ہوا سلاسل میں​
وہ کریں میری یاد، کیسی یاد​
نام میرا ہے فردِ باطل میں​
وہ تو منڈی ہے سرفروشوں کی​
کیوں نہ جمگھٹ ہو کوئے قاتل میں​
نہ رہے دوستانِ عشرت کوش​
کون دھومیں مچائے محفل میں​
وہ تو رہتے نہیں ہیں پھر ہر دم​
درد رہتا ہے ان کا اس دل میں​
رُوئے تاباں کے رشک سے تاصبح​
جلتی رہتی ہے شمع محفل میں​
سن کے حالِ مصائبِ مجروؔح​
اپنے تو چوٹ لگتی ہے دل میں​

میر مہدی مجروح

No comments:

Post a Comment