نقص نکلیں گے ماہِ کامل میں
وہ اگر آ گئے مقابل میں
فرطِ شوخی سے وہ نظر نہ پڑے
آۓ بھی، اور نہ آئے محفل میں
ہو جو ہمت تو سب کچھ آساں ہو
دیکھ کیفیت گدائے مغاں
کشتئ مۓ ہے دستِ سائل میں
وہ اور آئیں مِری عیادت کو
یوں کہو یہ بھی آ گئی دل میں
دامِ کاکل میں خاک ہو آرام
ہوں میں جکڑا ہوا سلاسل میں
وہ کریں میری یاد، کیسی یاد
نام میرا ہے فردِ باطل میں
وہ تو منڈی ہے سرفروشوں کی
کیوں نہ جمگھٹ ہو کوئے قاتل میں
نہ رہے دوستانِ عشرت کوش
کون دھومیں مچائے محفل میں
وہ تو رہتے نہیں ہیں پھر ہر دم
درد رہتا ہے ان کا اس دل میں
رُوئے تاباں کے رشک سے تاصبح
جلتی رہتی ہے شمع محفل میں
سن کے حالِ مصائبِ مجروؔح
اپنے تو چوٹ لگتی ہے دل میں
میر مہدی مجروح
No comments:
Post a Comment