Monday, 21 May 2018

سنو محبت کے صاف منکر

سنو محبت کے صاف منکر
بجا کہا کہ کہیں نہیں ہوں
تمہارے دل کے کسی بھی گوشے میں یاد بن کر
نہیں ہوں اب میں
غبارِ ہجراں کے سلسلوں نے
وصال رُت کی تمام یادیں
تمہارے دل سے دھکیل دی ہیں
مگر میری جاں
سمے ملے تو یہ غور کرنا
تمہاری آنکھوں کی سرحدوں میں
ابھرنے والی ہر ایک نس پر
یہ سرخ ڈورے جو بُن رہا ہے
لہو نہیں ہے
وہ میں ہوں جاناں
کہ جس لہو کو طواف کر کے
تمہارے دل میں ہی لوٹنا ہے

عاطف جاوید عاطف

No comments:

Post a Comment