سنو محبت کے صاف منکر
بجا کہا کہ کہیں نہیں ہوں
تمہارے دل کے کسی بھی گوشے میں یاد بن کر
نہیں ہوں اب میں
غبارِ ہجراں کے سلسلوں نے
وصال رُت کی تمام یادیں
تمہارے دل سے دھکیل دی ہیں
مگر میری جاں
سمے ملے تو یہ غور کرنا
تمہاری آنکھوں کی سرحدوں میں
ابھرنے والی ہر ایک نس پر
یہ سرخ ڈورے جو بُن رہا ہے
لہو نہیں ہے
وہ میں ہوں جاناں
کہ جس لہو کو طواف کر کے
تمہارے دل میں ہی لوٹنا ہے
بجا کہا کہ کہیں نہیں ہوں
تمہارے دل کے کسی بھی گوشے میں یاد بن کر
نہیں ہوں اب میں
غبارِ ہجراں کے سلسلوں نے
وصال رُت کی تمام یادیں
تمہارے دل سے دھکیل دی ہیں
مگر میری جاں
سمے ملے تو یہ غور کرنا
تمہاری آنکھوں کی سرحدوں میں
ابھرنے والی ہر ایک نس پر
یہ سرخ ڈورے جو بُن رہا ہے
لہو نہیں ہے
وہ میں ہوں جاناں
کہ جس لہو کو طواف کر کے
تمہارے دل میں ہی لوٹنا ہے
عاطف جاوید عاطف
No comments:
Post a Comment