Wednesday, 9 May 2018

کسی کے جبر کا دل میں خیال کیا کرتا

کسی کے جبر کا دل میں خیال کیا کرتا
تمام شہر تھا دشمن، بلال کیا کرتا
برس رہے تھے خلاؤں سے آتشیں نیزے
بدن پہ اوڑھ کے کاغذ کی ڈھال کیا کرتا
نگر کے سارے پرندے ہی پر شِکستہ تھے
میں نصب کر کے فضاؤں میں جال کیا کرتا
سبھی مکان مقفۤل تھے میری بستی کے
کسی کے در پہ بھکاری سوال کیا کرتا
مکِین اپنے ہی ترکے سے لا تعلق تھے
پرائے گھر کی کوئی دیکھ بھال کیا کرتا

رفیق سندیلوی

No comments:

Post a Comment