Sunday, 20 May 2018

یہ دیا عشق کا درگاہ سے منسوب نہ کر

یہ دِیا عشق کا درگاہ سے منسوب نہ کر
ہر نیا ڈھونگ مِری چاہ سے منسوب نہ کر
لوگ اس رمز کی حالت سے کہاں واقف ہیں
اپنی ہر راہ مِری راہ سے منسوب نہ کر
قصہ گو! ساری کنیزیں نہیں ہوتیں مقتول
اس روایت کو شہنشاہ سے منسوب نہ کر
آنا چاہے تو اماوس میں بھی آ سکتا ہے
وصل اے شخص! شبِ ماہ سے منسوب نہ کر
یہ تو بس یونہی نظر تجھ پہ پڑی ہے، اس کو
اپنی چاہت سے یا پرواہ سے منسوب نہ کر
تُو کبھی پڑھ تو سہی میری غزل کنگن پر
یعنی کنگن کو وصی شاہ سے منسوب نہ کر

کومل جوئیہ

No comments:

Post a Comment