وہ نمازوں میں دعاؤں کے وظیفوں جیسا
میں رعایا کی طرح ہوں، وہ خلیفوں جیسا
اس کا ہر نقش ہے ازبر مجھے آیت کی طرح
اس کا ہر لمس میسر ہے صحیفوں جیسا
قہقہے کھوکھلے ہونٹوں پہ ہنسی مصنوعی
اب کے یہ دشت مِرے پاؤں پڑا ہے ورنہ
اس کا میرا تو تعلق تھا حریفوں جیسا
اب تو یہ عشق توانائی گنوا بیٹھا ہے
بوڑھے احساس کی مانند، ضعیفوں جیسا
زندگی پاؤں کی ٹھوکر پہ ہمیں رکھتی ہے
اس کا انداز نہیں یار! شریفوں جیسا
نبض تھم جائے، اگر یاد کا موسم اترے
ہجر میں حال ہوا دیکھ نحیفوں جیسا
دونوں مل جل کے کریں جیت کو اپنی تقسیم
کیوں نہ اس بار جمے کھیل حلیفوں جیسا
میں تجھے قافیے کی طرح مکمل کر دوں
تُو مِرا ساتھ نبھا یار! ردیفوں جیسا
کومل جوئیہ
لاجواب کمال
ReplyDeleteپسندیدگی اور بلاگ پر تشریف آوری کا شکریہ۔
Delete