Saturday, 12 May 2018

روز سنتا ہوں کہ بس آج یا کل نکلے گا

روز سنتا ہوں کہ بس آج یا کل نکلے گا 
کیا کبھی میرے مسائل کا بھی حل نکلے گا
ایسے حالات میں رسی کو جلاتے نہیں دوست
بس ذرا کھینچ کے رکھو گے تو بل نکلے گا
میں جو کہتا ہوں اسے غور سے سن کمرے سے 
حبس! دیوار پہ تصویر بدل، نکلے گا
لو یہ تعویذ اسے پیڑ سے باندھو اس سے 
ایک سے ایک پریشانی کا حل نکلے گا
دیکھ تلوار اٹھانے کی ضرورت کیا ہے 
کام تو بات سے ممکن ہے کہ چل نکلے گا
جس قبیلے سے تعلق ہے تمہارا، تم تو 
دشت میں ایڑھیاں رگڑو گے تو جل نکلے گا

ذیشان مرتضیٰ

No comments:

Post a Comment