روز سنتا ہوں کہ بس آج یا کل نکلے گا
کیا کبھی میرے مسائل کا بھی حل نکلے گا
ایسے حالات میں رسی کو جلاتے نہیں دوست
بس ذرا کھینچ کے رکھو گے تو بل نکلے گا
میں جو کہتا ہوں اسے غور سے سن کمرے سے
لو یہ تعویذ اسے پیڑ سے باندھو اس سے
ایک سے ایک پریشانی کا حل نکلے گا
دیکھ تلوار اٹھانے کی ضرورت کیا ہے
کام تو بات سے ممکن ہے کہ چل نکلے گا
جس قبیلے سے تعلق ہے تمہارا، تم تو
دشت میں ایڑھیاں رگڑو گے تو جل نکلے گا
ذیشان مرتضیٰ
No comments:
Post a Comment