انتظار
بڑی مشکل سے دن کاٹا
کبھی قہوے کے نشتر سے
کبھی چاۓ کے آرے سے
کبھی سگریٹ کی چھینی سے
کبھی سوہان پانی کے کڑے تیزاب دھارے سے
بڑی مشکل سے دن کاٹا
نفرت کے اندھیروں کو مٹا کیوں نہیں دیتے
لو شمع محبت کی بڑھا کیوں نہیں دیتے
چاہت ہے اگر امن کی اے امن کے خوگر
دیوار تعصب کی گرا کیوں نہیں دیتے
کیوں کرتے ہو خوں عدل کا منصب کی اہانت
منصف ہو تو مجرم کو سزا کیوں نہیں دیتے