کشمیر کی وادی میں لہرا کے رہو پرچم
یہ شعلہ نہ دب جاۓ یہ آگ نہ سو جائے
پھر سامنے منزل ہے ایسا نہ ہو کھو جائے
ہے وقت یہی یارو ہونا ہے جو ہو جائے
کشمیر کی وادی میں لہرا کے رہو پرچم
ہر جابر و ظالم کا کرتے ہی چلو سر خم
اس وادئ پُرخوں سے اٹھے گا دھواں کب تک
محکومئ گلشن پہ روئے گا سماں کب تک
محروم نوا ہو گی غنچوں کی زبان کب تک
ہر پھول ہے فریادی آنکھوں میں لیے شبنم
کشمیر کی وادی میں لہرا کے رہو پرچم
ہر جابر و ظالم کا کرتے ہی چلو سر خم
ویت نام و فلسطیں ہو، انگولا کہ ہو کانگو
انساں کی انکھوں سے گرتے ہوں جہاں آنسو
اے شامِ ستم! سو جا توڑیں گے ترا جادو
دیکھا نہیں جاتا اب مظالم کا یہ عالم
کشمیر کی وادی میں لہرا کے رہو پرچم
ہر جابر و ظالم کا کرتے ہی چلو سر خم
اٹھے ہو نگاہوں میں تم سوزِ یقین لے کر
امریکا کی بندوقیں ہو جائیں گی خاکستر
پروردۂ واشنگٹن جائیں گے کہاں بچ کر
ان جنگ پرستوں سے ہے سارا جہاں برہم
کشمیر کی وادی میں لہر کے رہو پرچم
ہر جابر و ظالم کا کرتے ہی چلو سر خم
حبیب جالب
No comments:
Post a Comment