یارو! ہر غم غمِ یاراں ہے قریب آ جاؤ
پیارو! پھر فصلِ بہاراں ہے قریب آ جاؤ
دور ہو کر بھی سنیں تم نے حکایاتِ وفا
قرب میں بھی وہی عنواں ہے قریب آ جاؤ
ہم محبت کے مسافر ہیں کہیں دیکھ نہ لے
جاؤ، اب جاؤ کہ وہ عہدِ وفا ختم ہوا
جب بھی دیکھو کہ پھر امکاں ہے قریب آ جاؤ
آج دنیا کو نہیں اپنے غموں سے فرصت
آج مل بیٹھنا آساں ہے قریب آ جاؤ
میرے ہی پہلوئے سوزاں میں سکوں ممکن ہے
چار سُو گردش دوراں ہے آ جاؤ
میں زمانے کی کڑی دھوپ کا مارا ہوں ظفرؔ
تم جہاں ہو چمنستاں ہے قریب آ جاؤ
یوسف ظفر
No comments:
Post a Comment