Thursday, 5 April 2018

یارو ہر غم غم یاراں ہے قریب آ جاؤ

یارو! ہر غم غمِ یاراں ہے قریب آ جاؤ 
پیارو! پھر فصلِ بہاراں ہے قریب آ جاؤ 
دور ہو کر بھی سنیں تم نے حکایاتِ وفا 
قرب میں بھی وہی عنواں ہے قریب آ جاؤ 
ہم محبت کے مسافر ہیں کہیں دیکھ نہ لے 
گھات میں گردشِ دوراں ہے قریب آ جاؤ 
جاؤ، اب جاؤ کہ وہ عہدِ وفا ختم ہوا 
جب بھی دیکھو کہ پھر امکاں ہے قریب آ جاؤ 
آج دنیا کو نہیں اپنے غموں سے فرصت 
آج مل بیٹھنا آساں ہے قریب آ جاؤ 
میرے ہی پہلوئے سوزاں میں سکوں ممکن ہے 
چار سُو گردش دوراں ہے آ جاؤ 
میں زمانے کی کڑی دھوپ کا مارا ہوں ظفرؔ 
تم جہاں ہو چمنستاں ہے قریب آ جاؤ 

یوسف ظفر

No comments:

Post a Comment