کوئی خواب ایسا دیکھو تعبیر گنگنائے
آزادئ وطن کی تصویر گنگنائے
سُونی پڑی ہے جنت سُر ہے نہ کوئی سرگم
کوئی ساز ایسا چھیڑو کشمیر گنگنائے
کب تک رہے گی وادی اغیار کے کرم پر
شہ رگ ہو زیرِ نشتر اور امن کی ہو آشا
کیسے بھلا یہ دل کی جاگیر گنگنائے
نفرت کی ساری باڑیں کسی پونچھ میں بہا دو
ہاتھوں میں ہاتھ ڈالو زنجیر گنگنائے
حبیب گوہر
No comments:
Post a Comment