Friday, 27 April 2018

ابھی مجھے تم جو آ کے دیکھو

Schrodinger's Cat

ابھی مجھے تم جو آ کے دیکھو
تو رمز افشا یہ ہو سکے گا
جو تیری یادوں کا زہرِ قاتل
مِری رگوں میں اتر چکا تھا 
نجانے اس کے اثر سے اس پَل
فنا سے واقف بھی ہو چکا ہوں
کہ ہوں بقا سے ابھی بھی الجھا
کبھی مجھے تم جو آ کے دیکھو
تو ہی تعین یہ ہو سکے گا
کہ میں بیک وقت جیتے جیتے
کہیں مبادا گزر گیا ہوں

اویس ضمیر

No comments:

Post a Comment