Thursday 5 April 2018

دریائے دل کے سارے پشتے ہیں سوگوار

دریاۓ دل کے سارے پشتے ہیں سوگوار
موجیں ہیں سر پٹختی دھارے ہیں سوگوار
شمس و قمر پریشاں ہیں امن آسماں کے
مدھم ہیں کہکشائیں، تارے ہیں سوگوار
ایثار کی دھنک کی رنگت اڑی اڑی ہے
سب کرنیں سرنگوں ہیں قطرے ہیں سوگوار
بیٹھک ہوئی ہے ویراں، اوطاق ماتمی ہے
چوپال سُونی سُونی، ڈیرے ہیں سوگوار
ماتم کناں ہیں بچے دارالاماں کے سارے
آنکھیں بجھی بجھی ہیں سپنے ہیں سوگوار
سنسان سارے سنٹر مہران تا بہ خیبر
ہر ایک چیز ساکت جھولے ہیں سوگوار

حبیب گوہر

No comments:

Post a Comment