دریاۓ دل کے سارے پشتے ہیں سوگوار
موجیں ہیں سر پٹختی دھارے ہیں سوگوار
شمس و قمر پریشاں ہیں امن آسماں کے
مدھم ہیں کہکشائیں، تارے ہیں سوگوار
ایثار کی دھنک کی رنگت اڑی اڑی ہے
بیٹھک ہوئی ہے ویراں، اوطاق ماتمی ہے
چوپال سُونی سُونی، ڈیرے ہیں سوگوار
ماتم کناں ہیں بچے دارالاماں کے سارے
آنکھیں بجھی بجھی ہیں سپنے ہیں سوگوار
سنسان سارے سنٹر مہران تا بہ خیبر
ہر ایک چیز ساکت جھولے ہیں سوگوار
حبیب گوہر
No comments:
Post a Comment