Friday 27 April 2018

وہ خواب ٹوٹ گیا سازشیں نئی ہوئی ہیں

وہ خواب ٹوٹ گیا سازشیں نئی ہوئی ہیں
شکستگی سے یہ آنکھیں شکستہ بھی ہوئی ہیں
احد کے لطف پہ موقوف ہے کرم کی نظر 
وضاحتیں تو بہت آدمی نے دی ہوئی ہیں
ہماری آنکھ سے اشجار نم شگفتہ ہوئے 
ہمارے خون سے یہ ٹہنیاں ہری ہوئی ہیں
سنوار کر جو خد و خال رکھ دیا اس نے 
سو اک دراز میں سب صورتیں پڑی ہوئی ہیں
وصالِ یار سے لے کر فراقِ یار تلک 
ہمارے عشق کو سب ڈگریاں ملی ہوئی ہیں
اور ان کے بل بھی کوئی اب نکال ہی دے گا 
ازل سے جسم کی جو رسیاں جلی ہوئی ہیں
میں چومتے ہوئے تھکتا نہیں فدا اس کو 
کسی کے ماتھے پہ سب آیتیں لکھی ہوئی ہیں

نوید فدا ستی

No comments:

Post a Comment