وہ خواب ٹوٹ گیا سازشیں نئی ہوئی ہیں
شکستگی سے یہ آنکھیں شکستہ بھی ہوئی ہیں
احد کے لطف پہ موقوف ہے کرم کی نظر
وضاحتیں تو بہت آدمی نے دی ہوئی ہیں
ہماری آنکھ سے اشجار نم شگفتہ ہوئے
سنوار کر جو خد و خال رکھ دیا اس نے
سو اک دراز میں سب صورتیں پڑی ہوئی ہیں
وصالِ یار سے لے کر فراقِ یار تلک
ہمارے عشق کو سب ڈگریاں ملی ہوئی ہیں
اور ان کے بل بھی کوئی اب نکال ہی دے گا
ازل سے جسم کی جو رسیاں جلی ہوئی ہیں
میں چومتے ہوئے تھکتا نہیں فدا اس کو
کسی کے ماتھے پہ سب آیتیں لکھی ہوئی ہیں
نوید فدا ستی
No comments:
Post a Comment