Wednesday 11 April 2018

وقت ہی اتنا لگا شام کی مسماری میں

وقت ہی اتنا لگا شام کی مسماری میں
صبح بھی خرچ ہوئی رات کی تیاری میں
کتنی مشکل سے ملی مجھ کو کلیدِ درِ چشم
اور اب دیکھا تو کچھ بھی نہیں الماری میں
اس کو تکنا تھا کہ آنکھوں کی تھکن ختم ہوئی
آخرش نیند مکمل ہوئی بیداری میں
جانے کیسی مِری آواز تھی، میں کیسا تھا
بھولتا جاتا ہوں خود کو بھی اداکاری میں
وہ سیہ رنگ نفس بہتا ہے مجھ میں اب تک
چشمۂ دُود نہاں ہے ابھی چنگاری میں
جس طرح قد سے بڑے کپڑے پہن لے کوئی
ایسا لگتا ہوں میں اب حالتِ سرشاری میں

سعید شارق

No comments:

Post a Comment