Wednesday 25 April 2018

بغاوت فرض ہوتی ہے

بغاوت فرض ہوتی ہے

سنو اندھو، سنو بہرو
بغاوت فرض ہوتی ہے
اپاہج، مردہ دل لوگو
بغاوت فرض ہوتی ہے

جہاں حاکم نہ ہو اللہ 
جہاں قانون ناں قرآں
وہاں حکمِ خدا ہے یہ
بغاوت فرض ہوتی ہے

جہاں بھٹکے اجالے ہوں
جہاں اندھے سویرے ہوں
جہاں روشن دِیا کرنا
بغاوت کے برابر ہو
تو ان اندھوں کی بستی میں
بغاوت فرض ہوتی ہے

جہاں سانسیں خریدیں ہم 
کبھی بک کر کبھی مر کر
جہاں ہم پیٹ بھرنے پر
منائیں جشن گھر گھر پر
تو اس مسکین بستی میں
بغاوت فرض ہوتی ہے

جہاں حقدار کہتا ہے
وہاں اوپر میں پوچھوں گا
یہاں پر تُو خدا ہے تو
خدا اپنے سے پوچھوں گا
قیامت جب ہو یوں برپا 
بغاوت فرض ہوتی ہے

یہ سر گلیوں میں کٹوانا
جہاں پہ رِیت بن جائے
غریبی کا مداوا جب 
فقط یہ موت رہ جائے

جہاں بھیگے دوپٹہ جب
تو ماں کا خون سے بھیگے
جہاں یہ عمر بے چاری
سدا ماتم میں بس گزرے
وہاں مرنے سے پہلے تو
بغاوت فرض ہوتی ہے

جہاں وجہِ حکومت کی
رگوں میں دوڑتا خوں ہو
جہاں عقل و خرد ساری
فقط دولت کی مرہوں ہو

جہاں انصاف کرسی ہو
جہاں قانون کرسی ہو
جہاں عالم بھی کرسی ہو
جہاں مذہب بھی کرسی ہو
تو ایسی بے کسی میں ہی
بغاوت فرض ہوتی ہے

جہاں حاکم ہو بس اللہ
جہاں قانون بس قرآں
اسی دورِ حکومت میں
اطاعت فرض ہوتی ہے
وگرنہ کچھ بھی ہو جائے
بغاوت فرض ہوتی ہے

سنو اندھو سنو بہرو
اپاہج، مُردہ دل لوگو
سنو حکمِ خدا ہے یہ
بغاوت فرض ہوتی ہے

اتباف ابرک

No comments:

Post a Comment