Thursday 5 April 2018

دل کو دل سے کام رہے گا

دل کو دل سے کام رہے گا 
دونوں طرف آرام رہے گا 
صبح کا تارا پوچھ رہا ہے 
کب تک دور جام رہے گا 
بدنامی سے کیوں ڈرتے ہو 
باقی کس کا نام رہے گا؟
زلف پریشاں ہی اچھی ہے 
عالم زیرِ دام رہے گا 
مفتی سے جھگڑا نہ عدمؔ کر 
اس سے اکثر کام رہے گا

عبد الحمید عدم

No comments:

Post a Comment