Thursday 5 April 2018

تیرے ہونٹوں پہ جو ہنسی پھیلے

تیرے ہونٹوں پہ جو ہنسی پھیلے
دل کی بستی میں تازگی پھیلے
سر جھکائے گزر گئیں صدیاں 
سر اٹھاؤ کہ روشنی پھیلے
پیچھے مڑ مڑ کے دیکھنے والو 
آگے دیکھو کہ آگہی پھیلے
ڈفلیاں اپنی اپنی سب رکھ کر
سُر ملاؤ کہ راگنی پھیلے
ہو چکی سنتِ براہیمی
اب ذرا لحنِ داؤدی پھیلے

حبیب گوہر

No comments:

Post a Comment