تیرے ہونٹوں پہ جو ہنسی پھیلے
دل کی بستی میں تازگی پھیلے
سر جھکائے گزر گئیں صدیاں
سر اٹھاؤ کہ روشنی پھیلے
پیچھے مڑ مڑ کے دیکھنے والو
ڈفلیاں اپنی اپنی سب رکھ کر
سُر ملاؤ کہ راگنی پھیلے
ہو چکی سنتِ براہیمی
اب ذرا لحنِ داؤدی پھیلے
حبیب گوہر
No comments:
Post a Comment