مِرے جہانِ محبت پہ چھائے جاتے ہیں
بھلا رہا ہوں مگر یاد آئے جاتے ہیں
وہی ہیں عشق کے مارے، وہی ہیں دل والے
جو تیرے واسطے آنسو بہائے جاتے ہیں
جہانِ عشق میں اے سیر دیکھنے والے
یہی مِرے لیے اک روز خون روئیں گے
یہی یہی کہ جو مجھ کو مٹائے جاتے ہیں
ہر ایک سانس میں اب تو ہیں عشق کے نغمے
مٹا مٹا کے وہ ہم کو بنائے جاتے ہیں
یہ راہِ عشق کی دشواریاں معاذ اللہ
وہ ہر قدم پہ ہمیں آزمائے جاتے ہیں
مِرے جہان میں جُز رنج و غم نہیں کچھ بھی
وہ آج کیوں مِری دنیا میں آئے جاتے ہیں
ہمیں بھی اپنے تڑپنے میں لطف آتا ہے
خدا کا شکر وہ ہم کو ستائے جاتے ہیں
وفا کے رنگ میں ڈوبے ہوئے ہیں ہم بہزاد
کہ دل تو روتا ہے، ہم مسکرائے جاتے ہیں
بہزاد لکھنوی
No comments:
Post a Comment