Wednesday, 11 April 2018

اگلے دن کچھ ایسے ہوں گے

اگلے دن کچھ ایسے ہوں گے 
چھلکے پھلوں سے مہنگے ہوں گے 
ننھی ننھی چیونٹیوں کے بھی 
ہاتھی جیسے سائے ہوں گے 
بھیڑ تو ہو گی لیکن پھر بھی 
سُونے سُونے رستے ہوں گے 
پھول کھلیں گے تنہا تنہا 
جھُرمٹ جھُرمٹ کانٹے ہوں گے 
لوگ اسے بھگوان کہیں گے 
جس کی جیب میں پیسے ہوں گے 
ریت جلے گی دھوپ میں انورؔ 
برف پہ بادل چھائے ہوں گے 

انور مسعود

No comments:

Post a Comment