اگلے دن کچھ ایسے ہوں گے
چھلکے پھلوں سے مہنگے ہوں گے
ننھی ننھی چیونٹیوں کے بھی
ہاتھی جیسے سائے ہوں گے
بھیڑ تو ہو گی لیکن پھر بھی
پھول کھلیں گے تنہا تنہا
جھُرمٹ جھُرمٹ کانٹے ہوں گے
لوگ اسے بھگوان کہیں گے
جس کی جیب میں پیسے ہوں گے
ریت جلے گی دھوپ میں انورؔ
برف پہ بادل چھائے ہوں گے
انور مسعود
No comments:
Post a Comment