Saturday, 7 July 2012

عجب آدمی تھا یہ قیس بھی بڑا کام کر کے چلا گیا

عجب آدمی تھا یہ قیس بھی، بڑا کام کر کے چلا گیا
تھا کمال اس کو جنون میں، سو تمام کر کے چلا گیا
رہیں دشت میں بھی رمیدہ خُو، پِھریں آ کے شہر میں کُوبکُو
کوئی بے سکوں، یہاں بے سکونی کو عام کر کے چلا گیا
کوئی بات ایسی ہوئی تو ہے، کہ وہ موج موج سا آدمی
جو یُوں، تیغِ تیز سی زندگی کو نیام کر کے چلا گیا
نہیں اس سے کچھ بھی غرض ہمیں، یہاں کون کس کا مقام ہے
کوئی نام کر کے چلا گیا، کوئی کام کر کے چلا گیا
بڑا مطمئن تھا یہ دل مِرا، بڑے چین سے تھی بسر یہاں 
مگر ایک فتنۂ آرزو، جو خرام کر کے چلا گیا
نہ تھا میرؔ سا کوئی معتبر، مگر ایک طارقِؔ بے ہنر
جو کلام کر کے چلا گیا،۔ تو تمام کر کے چلا گیا

طارق بٹ

No comments:

Post a Comment