Tuesday, 10 July 2012

دونوں کے ساتھ یہ ہوا عمر محال دی گئی

دونوں کے ساتھ یہ ہوا، عمرِ محال دی گئی
عشق کو سادگی ملی، حُسن کو چال دی گئی
پہلے سے اونچا ہو گیا، سَرو کا سَر غرور سے
سَرو کے ساتھ جب تِرے قد کی مثال دی گئی
تیری نگاہ جب پڑی، دل سے گئے ہزار لوگ
تیرا اشارہ جب ہوا، جان نکال دی گئی
جتنے یہاں گلاب تھے، تشنۂ آب و تاب تھے
پُرسے کو آ گئی صبا، شبنمی شال دی گئی
اشکوں کی نہر سینت کر، بخت ہوا تھا دربدر
پھر یہ ہوا وہ نہر بھی مجھ کو سنبھال دی گئی

علی یاسر

No comments:

Post a Comment