Saturday, 14 July 2012

یہ کیسا نشہ ہے میں کس عجب خمار میں ہوں

یہ کیسا نشہ ہے، میں کس عجب خمار میں ہوں 
تو آ کے جا بھی چکا ہے، میں انتظار میں ہوں 
مکاں ہے قبر، جسے لوگ خود بناتے ہیں 
میں اپنے گھر میں ہوں یا میں کس مزار میں ہوں 
درِ فصیل کھلا، یا پہاڑ سر سے ہٹا 
میں اب گِری ہوئی گلیوں کے مرگزار میں ہوں 
میں ہوں بھی اور نہیں بھی، عجیب بات ہے 
یہ کیسا جبر ہے میں کس کے اختیار میں ہوں 
منیرؔ! دیکھ شجر، چاند اور دیواریں 
ہوا خزاں کی ہے سر پر، شبِ بہار میں ہوں

منیر نیازی

No comments:

Post a Comment