Saturday, 14 July 2012

بدن کو زخم کریں خاک کو لبادہ کریں

بدن کو زخم کریں خاک کو لبادہ کریں
جنوں کی بھولی ہوئی رسم کا اعادہ کریں
تمام اگلے زمانوں کو یہ اجازت ہے
ہمارے عہدِ گزشتہ سے اِستفادہ کریں
انہیں اگر مِری وحشت کو آزمانا ہے
زمیں کو سخت کریں دشت کو کشادہ کریں
چلو لہو بھی چراغوں کی نذر کر دیں گے
یہ شرط ہے کہ وہ پھر روشنی زیادہ کریں
سنا ہے سچی ہو نیّت تو راہ کھلتی ہے
چلو سفر نہ کریں کم سے کم ارادہ کریں

منظور ہاشمی

No comments:

Post a Comment