Friday, 6 July 2012

خواب کیا کوئی دیکھے نیند کے انجام کے بعد

خواب کیا کوئی دیکھے، نیند کے انجام کے بعد
کس کو جینے کی ہوس، حشر کے ہنگام کے بعد
عشق نے سیکھ ہی لی وقت کی تقسیم کہ، اب
وہ مجھے یاد تو آتا ہے، مگر کام کے بعد
ایک ہی اِسم کو بارش نے ہرا رکھا ہے
پیڑ پہ نام تو لکھے گئے اس نام کے بعد
ہندسے گِدھ کی طرح دن مِرا کھا جاتے ہیں
حرف ملنے مجھے آتے ہیں، ذرا شام کے بعد
موت وہ ساقی کہ جس کے کبھی تھکتے نہیں ہاتھ
بھرتی جائے گی سدا جام، وہ اِک جام کے بعد
تھک کے میں بیٹھ گئی اب مگر اے سایہ طلب
کس کی خیمے پہ نظر جاتی تھی ہر گام کے بعد

پروین شاکر

No comments:

Post a Comment