تبسم ہے وہ ہونٹوں پر جو دل کا کام کر جائے
انہيں اس کی نہيں پروا، کوئی مرتا ہے، مر جائے
دعا ہے ميری اے دل! تجھ سے دنيا کوچ کر جائے
اور ايسی کچھ بنے تجھ پر کہ ارمانوں سے ڈر جائے
جو موقع مل گيا تو خضرؑ سے يہ بات پوچھيں گے
سحر کو سينۂ عالم ميں پرتوَ ڈالنے والے
تصدق اپنے جلوے کا، مرا باطن سنور جائے
حياتِ دائمی کی لہر ہے اس زندگانی ميں
اگر مرنے سے پہلے بن پڑے تو جوشؔ مر جائے
جوش ملیح آبادی
No comments:
Post a Comment