Wednesday 11 July 2012

تبسم ہے وہ ہونٹوں پر جو دل کا کام کر جائے

تبسم ہے وہ ہونٹوں پر جو دل کا کام کر جائے
انہيں اس کی نہيں پروا، کوئی مرتا ہے، مر جائے
دعا ہے ميری اے دل! تجھ سے دنيا کوچ کر جائے
اور ايسی کچھ بنے تجھ پر کہ ارمانوں سے ڈر جائے
جو موقع مل گيا تو خضرؑ سے يہ بات پوچھيں گے
جسے ہو جستجو اپنی، وہ بے چارہ کدھر جائے؟
سحر کو سينۂ عالم ميں پرتوَ ڈالنے والے
تصدق اپنے جلوے کا، مرا باطن سنور جائے
حياتِ دائمی کی لہر ہے اس زندگانی ميں
اگر مرنے سے پہلے بن پڑے تو جوشؔ مر جائے

جوش ملیح آبادی

No comments:

Post a Comment