اپنا غم لے کے کہیں اور نہ جایا جائے
گھر میں بکھری ہوئی چیزوں کو سجایا جائے
جن چراغوں کو ہواؤں کا کوئی خوف نہیں
اُن چراغوں کو ہواؤں سے بچایا جائے
باغ میں جانے کے آداب ہوا کرتے ہیں
خودکُشی کرنے کی ہمت نہیں ہوتی سب میں
اور کچھ دِن یوں ہی اوروں کو ستایا جائے
گھر سے مسجد ہے بہت دُور چلو یوں کر لیں
کسی روتے ہوئے بچے کو ہنسایا جائے
ندا فاضلی
No comments:
Post a Comment