بدل گئی ہے زندگی اب، سبھی نظارے بدل گئے ہیں
کہیں پہ موجیں بدل گئی ہیں، کہیں کنارے بدل گئے ہیں
بدل گیا ہے اب اس کا لہجہ، اب اس کی آنکھیں بدل گئی ہیں
وہ چاند چہرہ ہے اب بھی ویسا، مرے ستارے بدل گئے ہیں
ملا ہوں تم سے تو یوں لگا ہے کہ جیسے دونوں ہی اجنبی ہیں
کہیں پہ بدلا ہے کہنے والا، کہیں پہ سامع بدل گیا ہے
کہیں پہ آنکھیں بدل گئی ہیں، کہیں نظارے بدل گئے ہیں
اس لئے بھی میں سر جُھکا کر، تمہاری نگری سے چل پڑا ہوں
تھا ناز جن پر کبھی مجھے بھی، وہ سب سہارے بدل گئے ہیں
عاطف سعید
No comments:
Post a Comment