Sunday 26 July 2015

وہ کون ہے دنیا میں جسے غم نہیں ہوتا

وہ کون ہے دنیا میں جسے غم نہیں ہوتا
کس گھر میں خوشی ہوتی ہے ماتم نہیں ہوتا
تم جا کے چمن میں گل و بلبل کو تو دیکھو
کیا لطف تہِ چادرِ شبنم نہیں ہوتا
کیا سُرمہ بھری آنکھوں سے آنسو نہیں گِرتے
کیا مہندی لگے ہاتھوں سے ماتم نہیں ہوتا
کچھ اور ہی ہوتی ہیں بگڑنے کی ادائیں
بننے میں سنورنے میں یہ عالم نہیں ہوتا
مِٹتے ہوئے دیکھی ہے عجب حسن کی تصویر
اب کوئی مََرے مجھ کو ذرا غم نہیں ہوتا
کچھ بھی ہو ریاضؔ آنکھ میں آنسو نہیں آتے
مجھ کو تو کسی بات کا اب غم نہیں ہوتا

ریاضؔ خیرآبادی

No comments:

Post a Comment