وہ کون ہے دنیا میں جسے غم نہیں ہوتا
کس گھر میں خوشی ہوتی ہے ماتم نہیں ہوتا
تم جا کے چمن میں گل و بلبل کو تو دیکھو
کیا لطف تہِ چادرِ شبنم نہیں ہوتا
کیا سُرمہ بھری آنکھوں سے آنسو نہیں گِرتے
کیا مہندی لگے ہاتھوں سے ماتم نہیں ہوتا
کچھ اور ہی ہوتی ہیں بگڑنے کی ادائیں
بننے میں سنورنے میں یہ عالم نہیں ہوتا
مِٹتے ہوئے دیکھی ہے عجب حسن کی تصویر
اب کوئی مََرے مجھ کو ذرا غم نہیں ہوتا
کچھ بھی ہو ریاضؔ آنکھ میں آنسو نہیں آتے
مجھ کو تو کسی بات کا اب غم نہیں ہوتا
کس گھر میں خوشی ہوتی ہے ماتم نہیں ہوتا
تم جا کے چمن میں گل و بلبل کو تو دیکھو
کیا لطف تہِ چادرِ شبنم نہیں ہوتا
کیا سُرمہ بھری آنکھوں سے آنسو نہیں گِرتے
کیا مہندی لگے ہاتھوں سے ماتم نہیں ہوتا
کچھ اور ہی ہوتی ہیں بگڑنے کی ادائیں
بننے میں سنورنے میں یہ عالم نہیں ہوتا
مِٹتے ہوئے دیکھی ہے عجب حسن کی تصویر
اب کوئی مََرے مجھ کو ذرا غم نہیں ہوتا
کچھ بھی ہو ریاضؔ آنکھ میں آنسو نہیں آتے
مجھ کو تو کسی بات کا اب غم نہیں ہوتا
ریاضؔ خیرآبادی
No comments:
Post a Comment