Wednesday 29 July 2015

اہل دل آنکھ جدھر کھولیں گے

اہلِ دل آنکھ جدھر کھولیں گے
اک دبستانِ ہنر کھولیں گے
وہیں رک جائیں گے تاروں کے قدم
ہم جہاں رختِ سفر کھولیں گے
بحر ایجاز خطرناک سہی
ہم ہی اب اس کے بھنور کھولیں گے
کنج میں بیٹھے ہیں چپ چاپ طیور
برف پگھلے گی تو پر کھولیں گے
آج کی رات نہ سونا یارو
آج تو ساتواں در کھولیں گے

ناصر کاظمی

No comments:

Post a Comment